Thursday, May 14, 2020

Usman Bazdar's remarks before the Inquiry Committee opened a new Pandora's box

عثمان بزدار کی انکوائری کمیٹی کے سامنے کی گئی باتوں نے نیا پنڈورا بکس ..

عثمان بزدار کی انکوائری کمیٹی کے سامنے کی گئی باتوں نے نیا پنڈورا بکس کھول دیا



وزیراعلیٰ عثمان بزدار چینی بحران میں اپنے چیف سیکرٹری اور چند بڑے افسران کو پھنسوا کر آئے ہیں، عارف حمید بھٹی کا انکشاف


عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار چینی بحران میں اپنے چیف سیکرٹری اور چند بڑے افسران کو پھنسوا کر آئے ہیں، تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے چینی انکوائری کمیشن کو اپنا بیان ریکارڈ کریاا۔ بدھ کو عثمان بزدار نے خفیہ طور بیان ریکارڈ کروایا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو مرکزی گیٹ کی بجائے عقبی گیٹ سے ایف آئی اے ہیڈاکورارٹر پہنچایا گیا،عثمان بزدار نے چینی ایکسپورٹ کرنے پر دی گئی سبسڈی پر موقف پیش کیا،واجد ضیاء کی سربراہی میں قائم انکوائری کمیشن نے عثمان بزدار سے سوالات کئے،ایف آئی اے انتظامیہ نے عثمان بزدار کی آمد کو میڈیا سے خفیہ رکھا۔ اسی حوالےسے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے چینی انکوائری کمیٹی کو ایسی باتیں کی ہے جس سے ان کے چیف سیکرٹری اور چند بڑے افسران پھنس گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے اہم اسسٹنٹ نے دو سے تین گھنٹے تک وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو تیاری کرائی مگر انہوں نے انکوائری کمیٹی کے سامنے کچھ ایسی باتیں کی ہیں جس پر نیا پنڈورا بکس کھل گیا ہے۔عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے جو بیانات دیے ہیں اس سے وہ اپنے سیکرٹری اور چند اہم افسران کو پھنسا کر آئے ہیں۔
عثمان بزدار سے جب کمیٹی کے ٹیکنیکل سوالات کیے گئے تو عثمان بزدار نے کہا کہ مجھے اس کا علم نہیں، مجھے فلاں بندے نے حکم دیا تھا کہ چند لوگوں کو سبسڈی لازمی دینی ہے۔ باقی میرے متعلقہ سیکرٹری سے پوچھ لیں۔دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور وفاقی وزیر اسد عمر نے چینی کمیشن کے روبرو پیش ہو کر قانون کے احترام کی ایک مثال قائم کی، یہ بات عملی طور پر ثابت ہو گئی کہ نئے پاکستان میں قانون افراد کے تابع نہیں بلکہ افراد قانون کے تابع ہیں، احتساب جمہورت کا بنیادی جزو ہے۔
بدھ کو اپنے ایک ٹویٹ میں وفاقی وزیر نے کہا کہ خود احتسابی کی ایسی مثال ماضی میں نہیں ملتی، ماضی میں تحقیقاتی اداروں کی بے توقیری کی گئی، مغلیہ جاہ و جلال کے ساتھ پیشیاں ہوتی تھیں اور اندر سوالوں کا جواب دینے کی بجائے باہر آ کر تحقیقاتی اِداروں پرہی سوال کھڑے کر دیئے جاتے کیونکہ یہ قانون کا احترام اپنی سہولت کے مطابق کرتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment

The young man ran away from the quarantine center as his wife's phone kept ringing

بیوی کا فون مسلسل مصروف جانے پر نوجوان قرنطینہ سینٹر سے بھاگ گیا بھارت، گھر پہنچا تو بیوی فون پر کسی اور شخص سے بات کر رہی تھی...