Monday, April 27, 2020

There will be three important exchanges on which the future of Pakistan will depend

3 اہم نوعیت کے تبادلے ہوں گے جس پر پاکستان کے مستقبل کا انحصار ہو گا

3 اہم نوعیت کے تبادلے ہوں گے جس پر پاکستان کے مستقبل کا انحصار ہو گا


شبلی فراز اورعاصم باجوہ کی تعیناتی حکومت اور میڈیا کے درمیان فاصلہ کم کرنے کے لیے کی گئی۔عارف حمید بھٹی



 سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا ہے کہ اہم نوعیت کے مزید تین تبادلہ ہونے والے ہیں جس پر پاکستان کے مستقبل کا انحصار ہوگا۔ان کا کہنا ہے کہ شبلی فراز کی تعیناتی یا فردوس عاشق اعوان کی چھٹی کوئی خبر نہیں۔اصل خبر سابق ڈی جی آئی ایس پی آر کی تعیناتی ہے۔کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کسی سابق ڈی جی آئی ایس پی آر کو وزیراعظم کا معاون خصوصی برائے اطلاعات بنایا گیا ہے۔

عارف حمید بھٹی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت اور میڈیا میں اب تک بہت فاصلہ رہے ہیں۔ممکن ہے شبلی فراز اور عاصم باجوہ کی تعیناتی حکومت اور میڈیا کے درمیان فاصلہ کم کرنے کے لیے کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ان تبادلوں کے بعد اہم نوعیت کے تین تبادلے اور ہوں گے جس پر پاکستان کے مستقبل کا انحصار ہوگا۔

واضح رہے وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ میں پھر سے اکھاڑ پچھاڑ کی۔

وزیراعظم کی ہدایت پر معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو عہدے سے ہٹا دیا۔ جبکہ ان کی جگہ سینیٹر شبلی فراز کو وزیر اطلاعات اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کو وزیراعظم کا معاون خصوصی اطلاعات مقرر کردیا گیا ۔ دونوں کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ۔ معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کو عہدے سے ہٹانے پر وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ایک سچے اور باوقار شخص شبلی فراز کو وزیراطلاعات مقرر کیا گیا ہے۔


اسی طرح باصلاحیت آدمی عاصم سلیم باجوہ کو معاون خصوصی اطلاعات مقرر کیا گیا ہے۔ دونوں افراد مل کر اپنی اچھی ٹیم بنائیں گے۔ معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان حکومتی بیانیے کو اس طرح سے بیان نہیں کرتھیں جس سے اپوزیشن جماعتیں بھی خوش نہیں تھیں۔ بلکہ جہاں حکومت اپوزیشن کے ساتھ کچھ معاملات کو سیدھا کرتی تھیں، وہاں کچھ دیر بعد فردوس عاشق اعوان ان معاملات کو پھر سے الجھا دیتی تھیں۔


جس کا نتیجہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تناؤ کی صورت نکلتا۔ اسی طرح فردوس عاشق اعوان میڈیا کے ساتھ بھی اپنے تعلقات کو بحال کرنے میں ناکام رہیں۔ تحریک انصاف کے اندر بھی لوگ فردوس عاشق کیلئے کوئی اچھا بیانیہ نہیں رکھتے تھے۔ پی ٹی آئی ارکان ان کو دوسری جماعت کی کھلاڑی اور کارکردگی کے لحاظ سے نااہل سمجھتے تھے۔ جنوری اور فروری میں ہی فردوس عاشق اعوان کے جانے کی اطلاعات تھیں کورونا وائرس کے باعث ان کو رخصتی میں تھوڑا وقت مل گیا تھا۔ لیکن کورونا کی صورتحال میں بھی فردوس عاشق اعوان خود کو منوانے میں ناکام نظر آئیں۔

No comments:

Post a Comment

The young man ran away from the quarantine center as his wife's phone kept ringing

بیوی کا فون مسلسل مصروف جانے پر نوجوان قرنطینہ سینٹر سے بھاگ گیا بھارت، گھر پہنچا تو بیوی فون پر کسی اور شخص سے بات کر رہی تھی...