Monday, April 13, 2020

Pakistanis trapped in UAE criticized Prime Minister Imran Khan

امارات میں پھنسے پاکستانیوں نے وزیر اعظم عمران خان پرشدید تنقید


امارات میں پھنسے پاکستانیوں نے وزیر اعظم عمران خان پرشدید تنقید

پاکستانیوں کے مطابق انہیں حکومت پاکستان نے لاوارث بنا کر چھوڑ دیا ہے، اماراتی حکومت کا سلوک بہترین ہے-


 متحدہ عرب امارات کی جانب سے پروازوں کی بندش پر عائد عارضی پابندی ہٹا لی گئی ہے جس کے بعد محدود پیمانے پر پروازیں جاری ہیں۔ تاہم پاکستان کی حکومت کی جانب سے ابھی تک فضائی آپریشنز بحال نہیں کیے گئے بلکہ فضائی آپریشنز کی بندش میں 21 اپریل تک توسیع کر دی ہے۔ اس صورتِ حال میں متحدہ عرب امارات میں پھنسے پاکستانیوں کی جان پر بن آئی ہے۔
ہزاروں پاکستانی وطن واپس آنا چاہتے ہیں،مگر حکومت پاکستان کی جانب سے پروازوں پر سے پابندی نہ ہٹانے کے باعث واپس نہیں آ رہے۔ وطن واپسی کے منتظر پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ متحدہ امارات کی حکومت ان کے مشکل وقت میں بھرپور ساتھ دیتے ہوئے انہیں بہترین کھانا بھی دے رہی ہے۔ انہیں گلہ ہے تو اپنی پاکستانی حکومت سے ہے، جس نے انہیں دیارِ غیر میں بے آسرا اور لاوارث چھوڑ دیا ہے۔
اس وقت امارات میں 25 ہزار کے قریب پاکستانی ایسے ہیں جو فوری وطن واپسی کے منتظر ہیں۔ یہ افراد وزٹ ویزوں پر امارات آئے تھے یا پھر کورونا وائرس کی وبا کے باعث اپنی نوکریوں سے محروم ہو گئے ہیں۔ جس کے بعد مالی تنگی کے شکار ان افراد کے پاس وطن واپسی کے سوائے اور کوئی راستہ نہیں بچا۔ اگرچہ امارات کے پاکستانی قونصل خانے نے واپسی کے منتظر ان افراد کی رجسٹریشن کر لی ہے، مگر ابھی تک ان کی واپسی نہیں ہو پا رہی۔
ضیاء عباسی نے گلف نیوز کو بتایا” میں ایک بزنس ٹور کے سلسلے میں امارات آیا تھے، مگر پھر یہیں پھنس کر رہ گیا۔ میں نے خود کو کبھی اتنا بے بس محسوس نہیں کیا، کیونکہ ہماری پاکستانی حکومت نے بھی ہمیں لاوارثوں کی طرح چھوڑ دیا ہے۔ حکومت پاکستان فوری طور پر ہمارے لیے خصوصی پروازوں کا بندوبست کر کے ہمیں فوراً پاکستان واپس بُلائے۔ ہم اماراتی حکومت کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمارے ویزوں کی مُدت میں بغیر کسی فیس کے توسیع کر دی ہے۔
لیکن ہماری اپنی حکومت اس وقت اوور سیز اور خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے ساتھ جس طرح کا سلوک کر رہی ہے، وہ بہت اذیت دہ ہے۔“ایک اور پاکستانی عبدالقیوم کیانی نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ”ہمارے لیے انتہائی شرم کی بات ہے کہ دُنیا کی مختلف حکومتیں اپنے شہریوں کو واپس بُلانے کے لیے بہترین اقدامات کر رہی ہیں، اور ہماری حکومت نے ہمیں مصائب کا سامنا کرنے کے لیے چھوڑ دیا ہے۔
ہم یہاں بیٹھ کر مفت کی روٹیاں نہیں توڑنا چاہتے، بلکہ صرف وطن واپس جانا چاہتے ہیں۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ امارات میں پھنسے پاکستانیوں کے لیے خصوصی پروازیں چلا کر انہیں پاکستان واپس بُلایا جائے۔“ گزشتہ10 سالوں سے امارات میں مقیم محمد راحت کا کہنا تھا کہ اس کی حاملہ بیوی کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے، وہ فوری طور پر وطن واپس جانا چاہتا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان ہم اوور سیز پاکستانیوں سے کورونا ریلیف فنڈ کے لیے عطیات تو مانگتے پھرتے ہیں مگر ہمارے مشکل وقت میں ہم سے منہ پھیر لیا ہے۔“شکیل اشرف کا کہنا ہے کہ امارات میں خوراک بہت ہے، ہمیں خوراک نہیں چاہیے، بلکہ وطن واپس جانا ہے۔ شکیل اشرف ایک کنٹریکٹ کمپنی میں ملازمت کر رہے تھے، تاہم کورونا کے بعد پیدا ہونے والے معاشی بحران میں وہ اپنی نوکری سے محروم ہو گئے ۔
اب ان کے پاس رہنے کو جگہ نہیں، انہیں دوستوں نے پناہ دے رکھی ہے۔ شکیل نے کہا ”میں عمران خان سے سوال کرتا ہوں ہمیں کیوں بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے۔ حالانکہ ہم پاکستانی ہر سال قانونی ذرائع سے بھاری ترسیلات زر پاکستان بھیج کر اپنے ملک کی معیشت کو مضبوط تر بنا رہے ہیں۔یہی عمران خان ہمیشہ کہتے رہے کہ اوور سیز پاکستانی ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
تو پھر ہمیں لاوارثوں کی طرح کیوں چھوڑ دیا گیا ہے؟“محمد خالد خان نے بھی پاکستانی حکومت کے خلاف شکایتوں کے انبار لگاتے ہوئے کہا ”میں اماراتی حکومت کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے وزٹ ویزے کی میعاد ختم ہونے کے بعد عائد ہونے والے تمام جرمانے معاف کر دیئے ہیں اور امارات میں پھنسے غیر ملکیوں کے لیے بہترین فلاحی اقدامات کر رہی ہے۔ لیکن ہماری حکومت کی جانب سے ہماری وطن واپسی کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے، یہ رویہ ہمارے لیے بہت پریشا ن کُن ہے۔
حالانکہ ہم نے قونصل خانے میں رجسٹریشن بھی کروا لی ہے، مگر فی الحال واپسی کی کوئی اُمید نظر نہیں آ رہی۔ حکومت کو فوری طور پر خصوصی پروازوں کے ذریعے ہمیں واپس وطن بُلانے کا بندوبست کرنا چاہیے۔“ دُبئی کے پاکستانی قونصل خانے کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے رجسٹریشن کی جا رہی ہے۔ تاہم ہمیں حکومت پاکستان کی جانب سے اجازت درکار ہے، جس کے بعد خصوصی پروازوں کے ذریعے واپسی کا عمل شروع ہو جائے گا۔




No comments:

Post a Comment

The young man ran away from the quarantine center as his wife's phone kept ringing

بیوی کا فون مسلسل مصروف جانے پر نوجوان قرنطینہ سینٹر سے بھاگ گیا بھارت، گھر پہنچا تو بیوی فون پر کسی اور شخص سے بات کر رہی تھی...