Monday, May 4, 2020

Those who asked me to apologize to Maulana kept advising the Prime Minister to recognize Israel

مجھے مولانا سے معافی مانگنے کا کہنے والے وزیراعظم کو اسرائیل کو تسلیم ..


مجھے مولانا سے معافی مانگنے کا کہنے والے وزیراعظم کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مشورہ دیتے رہے



ایک میٹنگ میں کچھ لوگوں نےوزیراعظم کو اسرائیل کو تسلیم کرنےکا مشورہ دیا، میں نے مخالفت میں دلائل پیش کیےتو وزیراعظم نے بھی میری بات سے اتفاق کیا، میرے اسرائیل کی مخالفت سے کچھ لوگوں کو مسئلہ پیدا ہوا۔ حامد میر


سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں کو میرے ساتھ مسئلہ پیدا ہوگیا تھا۔جو لوگ مجھ سے مولانا طارق جمیل سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر رہے تھے، میں پہلی بار یہ بتانا چاہوں گا کہ آخر ان لوگوں کو میرے ساتھ اصل مسئلہ کیا ہے۔کچھ لوگوں کو میرے ساتھ ماضی قریب میں بہت بڑا مسئلہ پیدا ہو گیا تھا۔گزشتہ سال سال اقتدار کے ایوانوں میں ایک بحث شروع کروائی گئی کہ پاکستان کو چاہیے وہ اسرائیل کو تسلیم کر لے۔

اس حوالے سے کچھ بیک گراؤنڈ بریفنگ بھی ہوئی اور کہاں گیا کہ اگر اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنا تو اس پر بحث کا تو آغاز کیا جائے۔لیکن میرا اس پر یہ موقف تھا کہ کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا، جب تک اسرائیل کی طرف سے 2 ریاستی معاملہ کا حل نہیں نکلتا تب تک پاکستان کو کسی کو کچھ کرنے کے لئے شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار نہیں بننا چاہیے۔

کیونکہ ایک شاہ ہے جو چہتا ہے کہ اگر پاکستان اسرائیل کو تسلیم کر لے تو میرے لئے آسانی پیدا ہو جائے گی۔

حامد میر نے مزید کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کے کچھ نظریات ہیں،اسرائیل کو تسلیم کرنے سے نظریہ پاکستان کی خلاف ورزی کی جاتی۔اس کے بعد وزیراعظم عمران خان سے ایک ملاقات کا اہتمام کیا گیا جس میں پچیس لوگ تھے،اس ملاقات میں اسرائیل کے حوالے سے بحث شروع کر دی گئی۔ہمارے کچھ اینکرز نے کہا کہ وزیراعظم صاحب اگر آپ اسرائیل کو تسلیم کر لیں تو پاکستان کے بہت سارے مسائل حل ہو جائیں گے۔
وزیراعظم سب کے مشورے سنتے رہے، مین ان کی باڈی لینگویج دیکھ رہا تھا، مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ یہ موضوع ختم کیا جائے اور وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حق میں نہیں۔اس موقع پر میں نے وزیراعظم کو کہا کہ آپ کے سر پر جو قائداعظم کی تصویر لگی ہوئی ہے یہ آپ سے بڑا لیڈر ہے اور اس نے کہا تھا کہ ہم فلسطینیوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔

جب پاکستان بن گیا تو اسرائیل کے وزیر اعظم نے رابطہ کیا کہ ہمیں تسلیم کیا جائے تو وزیراعظم نے کوئی جواب ہی نہیں دیا تھا۔عمران خان پر پہلے ہی یہودی ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا جاتا تھا اگر وہ ایسا کرتے تو ان کی مخالفت بڑھ جاتی ، اس لیے میں نے وزیراعظم کو کہا کہ ایسا کوئی قدم نہیں چاہیے۔اور وزیراعظم نے بھی میری بات سے اتفاق کیا۔بس اس بات کے بعد سے کچھ لوگوں کو میرے ساتھ مسئلہ پیدا ہو گیا کہ آخر عمران خان نے حامد میر کی بات سے اتفاق کیوں کیا۔


No comments:

Post a Comment

The young man ran away from the quarantine center as his wife's phone kept ringing

بیوی کا فون مسلسل مصروف جانے پر نوجوان قرنطینہ سینٹر سے بھاگ گیا بھارت، گھر پہنچا تو بیوی فون پر کسی اور شخص سے بات کر رہی تھی...