کورونا وائرس چین کی شرارت کا نتیجہ ہے
چینی سائنسدان ووہان کی لیبارٹری میں وائرس کے ساتھ ’پاگل پن کی حرکتیں کر رہے تھے ،ان کی نیت خراب نہیں تھی،مقصد وائرس میں مرض پیدا کرنے کی صلاحیت پر تحقیق کرنا تھا،روسی سائنسدان کا نیا دعویٰ
روسی سائنسدان نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس ووہان میں تیار کیا لیکن چین کی نیت خراب نہیں تھی۔تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں تباہی پھیلانے والے کورونا وائرس کے بارے میں مختلف قسم کے نظریے پیش کیے کا چکے ہیں،چونکہ وائرس کا آغاز سب سے پہلے چین کے شہر ووہان سے ہوا تھا لہذا کچھ ممالک کی جانب سے چین پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ خود یہ وائرس بنانے اور پھیلانے کا ذمہ دار ہے۔
اسی حوالے سے عالمی شہرت یافتہ روسی سائنسدان نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس چین کے شہر ووہان کے سائنسدانوں کی ’شرارت کا نتیجہ ‘ہے۔تاہم ان کی نیت دنیا کو نقصان پہنچانے کی نہیں تھی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مائیکرو بیالوجسٹ پروفیسر پیٹر چوما کوف نے کہا ہےکہ چینی سائنسدان ووہان کی لیبارٹری میں وائرس کے ساتھ ’پاگل پن کی حرکتیں کر رہے تھے ،ان کا مقصد وائرس میں مرض پیدا کرنے کی صلاحیت پر تحقیق کرنا تھا لیکن ان کی تحقیق میں بدنیتی کا عنصر شامل نہیں تھا۔
وہ جان بوجھ کر انسانوں کے لیے جان لیوا وائرس نہیں باننا چاہتے تھے۔ممکن ہے کہ ان کی تحقیق کا مقصد ایڈز کا علاج تلاش کرنا ہو گا۔واضح رہے کہ ) امریکہ نے چین سے اپنی حساس لیبارٹری کے معائنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔امریکی صدر نے کچھ روز قبل چین پر الزام عائد کیا تھا کہ مہلک کورونا وائرس ووہان کی لیب میں بنا ہے۔ٹرمپ نے کہا تھا کہ وائرس چین کی لیب میں بنا اور پھر وہاں سے ایک شخص مارکیٹ گیا اور یہ وائرس پھیلتا چلا گیا تاہم چین نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٖغیر واضح طور پر کہا تھا کہ امریکی حکومت اس بات کی تفتیش کر رہی ہے کہ کیا واقعی کورونا وائرس چین کی کسی لبیارٹری میں تیار ہوا؟اسی حوالے سے امریکی نشریاتی اداروں سی این این اور فاکس نیوز نے اپنی رپورٹس میں امریکی حکومت اور خفیہ اداروں کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ اگرچہ زیادہ تر امریکی حکومتی عہدیداروں اور سائنسی ماہرین کو یقین ہے کہ کورونا لیبارٹری میں تیار نہیں ہوا، تاہم اس باوجود امریکی حکومت نے اس معاملے کی تفتیش کا حکم دے دیا ہے۔
No comments:
Post a Comment