نیب نے آٹا چینی بحران پر کارروائی کا فیصلہ کر لیا
چیئرمین نیب نے کارروائی کیلئے رضا مندی ظاہر کرد ی ، ٹیم کو دستاویزات جمع کرنے کی ہدایت
آٹا چینی بحران پر نیب نے کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ نیب ذرائع کا کہناہے کہ قانون کا جائزہ لینے کے بعد بھرپور کارروائی کی جائے گی ، اس حوالے سے لائحہ عمل بھی طے کیا جائے گا ، چینی اور آٹے کا بحران ایک میگا سکینڈل ہے نیب اربوں روپے کی ڈکیتی پر خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کر سکتا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بحران کا گہرائی سے جائزہ کیا جا رہا ہے۔ جبکہ چیئرمین نیب جاوید اقبال نے بھی آٹا چینی بحران پر کارروائی کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے اور متعلق ٹیم کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس حوالے سے تمام تر دستاویزات اکھٹا کئے جائیں۔ واضح رہے وزیراعظم کو چینی بحران پر پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چینی برآمد کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا، برآمدکنندگان نے صورتحال سے دوہرا فائدہ اٹھایا ہے، پہلے سبسڈی حاصل کی اور پھر مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتیں بڑھا کر بھاری منافع بھی کمایا ۔
چینی کی قیمت دسمبر 2018 میں 55 روپے فی کلو سے جون 2019 میں 71.44 روپے فی کلو تک بڑھا دی گئی تھی حالانکہ جی ایس ٹی میں اضافہ کا اطلاق یکم جولائی 2019 میں ہوا تھا۔ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2019 میں چینی کی برآمد کے ساتھ مقامی مارکیٹ میں قیمت فوراً بڑھنا شروع ہو گئی۔ رپورٹ کے مطابق چینی کی برآمد پرحکومت کی جانب سے سبسڈی سے فائدہ اٹھانے والوں میں مخدوم عمر شہریار ( مخدوم خسرو بختیار کے رشتہ دار) کا ملکیتی آر وائے کے گروپ شامل ہے جس نے مجموعی برآمدی سبسڈی کا 15.83 فیصد حاصل کیا جو 3.944 ارب روپے بنتا ہے۔
چوہدری منیر اور مونس الٰہی بھی اس گروپ میں پارٹنرز ہیں۔ اسی طرح جہانگیر خان ترین کے جے ڈی ڈبلیو گروپ نے برآمدی سبسڈی کا 12.8 فیصد حاصل کیا جو 3.058 ارب روپے ہے۔ ہنزہ شوگر ملز نے 11.56 فیصد سبسڈی حاصل کی جو 2.879 ارب روپے ہے، ان شوگر ملز کی ملکیت محمد وحید چوہدی، ادریس چوہدری اور سعید چوہدری کے پاس ہے۔ شریف فیملی کی ملکیتی شوگر ملز نے مجموعی برآمدی سبسڈی کا 5.9 فیصد حاصل کیا جو 1.472 ارب روپے ہے۔
تاہم اب نیب نے بھی آٹا چینی بحران پر کارروائی کی تیاری شروع کر دی ہے۔
No comments:
Post a Comment