اب کورونا وائرس کی تشخیص پلک جھپکتے میں ہی ہو سکے گی
سعودی نوجوانوں نے خون کے ذریعے کوروناوائرس کی نشاندہی کرنے والا آلہ تیار کر لیا
دُنیا بھر میں اس وقت کورونا کی وبا نے شدید خوف و ہراس پھیلا رکھا ہے۔ اس موذی مرض سے ہلاک ہونے والوں کی گنتی دو لاکھ سے بہت آگے جا چکی ہے۔اس وقت ہزاروں سائنسدان اور طبی ادارے کورونا کی ویکسین تیار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں تو دوسری جانب لوگوں کی جانب سے ایسے آلات تیار کرنے کے دعوے بھی سامنے آ رہے ہیں جن کے باعث کورونا وائرس کا جلد سے جلد پتا چلایا جا سکتا ہے۔
جس کے بعد جلد ہی عالمی سطح پر اس کی رجسٹریشن سعودی عرب کے نام سے کرادی جائے گی۔ کورونا وائرس کا یہ تشخیصی آلہ تیار کرنے والی ٹیم کے سربراہ انجینیئر سیف بن غازی الحیسونی ہیں۔الحیسونی کا کہناہے کہ اس آلے کی خوبی یہ ہے کہ اس کی بدولت کورونا کی نشاندہی پلک جھپکتے میں ہوجاتی ہے. اگر کسی کے بارے میں یہ شک و شبہ ہوجائے کہ فلاں کورونا وائرس میں مبتلا ہے یا نہیں اس حوالے سے تمام خدشات فوری بنیاد پر ختم ہوجاتے ہیں۔
واضح رہے کہ دُنیا بھر کے طبی ماہرین کورونا کے موذی مرض کی ویکسین اور موثر طریقہ علاج ڈھونڈنے میں مصروف ہیں، جس میں انہیں جزوی کامیابی ہوئی ہے۔تاہم ابھی تک اس مہلک بیماری کا کوئی موثر علاج یا دواسامنے نہیں آسکی۔البتہ کویت کی مشہور معالج ڈاکٹر امل انصاری کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے کورونا وائرس کے مریضوں کا موثر اور کارگر علاج ڈھونڈ نکالا ہے۔
جس کے بعد دُنیا بھر کے کورونا مریضوں کو صحت یاب کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر امل انصاری کا کہنا ہے کہ کورونا کا یہ موثر علاج انہوں نے اتفاقی طور پر دریافت کیا ہے، جب وہ اپنی کینسر سے متعلق آٹھ سالہ ریسرچ سے متعلق دستاویزات پر غور کرنے میں مصروف تھیں۔ ڈاکٹر امل نے ٹویٹر پر بتایا کہ انہوں نے کینسر سے متعلق اور دیگر افراد کے تحقیقی کام کا جائزہ لینے کے بعد کورونا کی دوا بنا لی ہے۔ جسے وہ پیٹنٹ کروا رہی ہیں۔ یہ دوا گولیوں پر مشتمل ہو گی ۔وزارت صحت کی طبی کمیٹی کی منظوری کے بعد اس دوا کی مارکیٹ میں فروخت شروع ہو جائے گی۔